حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے وعدہ کیا ہے کہ جو لوگ شکر گزار ہوں گے، ان کی نعمتوں میں اضافہ ہوگا، اور جو ناشکری کریں گے، انہیں سخت مصیبت اور عذاب کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ماہِ رمضان میں، قرآن کریم کی تعلیمات پر غور و فکر کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے، حجۃ الاسلام والمسلمین جواد محدثی نے سورۂ ابراہیم کی آیت نمبر 7 کی روشنی میں بیان کیا کہ حقیقی شکر گزاری کے تین بنیادی مراحل ہیں: نعمتوں کی پہچان، ان کے حقیقی مالک کی معرفت، اور عملی و زبانی شکر ادا کرنا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اکثر افراد نعمتوں کو صرف مادی وسائل میں محدود سمجھتے ہیں، حالانکہ سب سے بڑی نعمتیں روحانی، اخلاقی اور دینی اقدار ہیں۔ والدین کی محبت، نیک اولاد، علم و ایمان، صحت و سلامتی اور معاشرتی سکون وہ نعمتیں ہیں جنہیں اکثر نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔
شکرگزاری نہ صرف زبانی اظہار تک محدود ہے بلکہ اس کا اصل مظہر نعمتوں کا درست استعمال ہے۔ جو لوگ شکر گزار ہوتے ہیں، وہ سکون اور قناعت سے بھرپور زندگی گزارتے ہیں، جب کہ ناشکرے افراد ہمیشہ ناآرامی اور بےچینی میں مبتلا رہتے ہیں۔
ماہِ رمضان میں، یہ پیغام ہر فرد کے لیے ایک لمحۂ فکریہ ہے کہ انسان اپنی زندگی میں شکر گزاری کے اصولوں کو اپنائے تاکہ دنیا و آخرت میں برکتوں اور رحمتوں کا مستحق بن سکے۔
آپ کا تبصرہ